امریکی وزیر خارجہ جان کیری ایک نئے اسرائیل۔فلسطین امن فارمولا پیش کرنے میں مصروف ہیں جس کے ذریعے وہ آنے والے دنوں می اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو غیر موثر کرنا چاہتے ہیں جس میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ فلسطین پر سے اسرائیلی تسلط ختم کرائے۔
کثیر الاشاعت عبرانی اخبار 'ہارٹز' نے سینئر اسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے اپنے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ جان کیری نے صہیونی وزیر اعظم بنجمن نتین یاہو سے پوچھا ہے کیا وہ 67ء کو اسرائیلی قبضے میں جانے والی فلسطینی سرحدوں کی پوزیشن کی بنا پر امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہیں گے؟
'ہارٹز' نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے مزید بتایا کہ "امریکا کو ڈر ہے کہ اگر فلسطینی یو این میں قرارداد پیش کرنے میں کامیاب رہے تو اس کے بعد آنے والے برسوں میں امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی امیدیں ختم ہو جائیں گی۔''
انہی ذرائع کے مطابق امریکا نے فلسطینیوں کو بتایا ہے کہ اگر ان کی قیادت نے عالمی ادارے سے فلسطین میں اسرائیلی تسلط ختم کرانے کی
درخواست کی تو وہ ایسی تحریک کو 'ویٹو' کر سکتے ہیں، تاہم بادی النظر میں وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں شام اور عراق میں دولت اسلامی کے خلاف اپنی جنگ کو کامیاب بنانے کے لئے عربوں کے دل جیتنے ہیں۔
دو ہفتے قبل امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے واشنگٹن میں ملاقات میں انہیں بتایا کہ اب بھی فلسطینی قرارداد کی راہ روکنا ممکن ہے۔ جان کیری نے صہیونی رہنما کو بتایا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک ملاقات میں ان پر واضح کیا تھا کہ ایسا صرف کوئی ٹھوس متبادل پیش کر کے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
جان کیری نے مزید کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ فلسطینی اور اسرائیلی 'طلاق بائن' چاہتے ہیں، اسی لئے میں نے اسرائیلی وزیر اعظم پر 67ء کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے بارے میں مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا تاکہ انہیں یو این میں قرارداد لانے سے باز رکھا جا سکے۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ نیتن یاہو نے جان کیری کے خیالات کو مسترد نہیں کیا تاہم انہوں نے ایک عمومی جواب دیکر یہ تاثر ضرور دیا کہ وہ مجوزہ امریکی تجویز کے بارے میں زیادہ برجوش نہیں ہیں۔